بسم اللہ الرحمن الرحیم

الله هم صلی علی محمد وآل محمد‎

بندش سؤال في علم الجفر حصہ اول

از قلم سید حسن یاسر کاظمی

hasan@ hykaz.com, http:www.hykaz.com, 00-92-345-5937275

Download Example Questions Excel file, compiled by Mr. Muhammad Iqbal Sohail

جفر مین سوال قایم کرنا ایک دقیق اور ضروری امر ہے، مجہول سوال کا جواب بھی لامعنی ہی برآمد ہو گا۔ استادان فن نے اس کے مختلف قواید وضع  کیے ہیں، جن کا نچوڑ اور اپنی ریسرچ اس مضمون مین حاضر خدمت ہے۔

سب سے پہلے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جانی چاہیے کہ علوم مخفیہ میں استخراج جواب اگر منجانب عالم الغیوب نہ ہو تو وہ جواب ہی نہیں،اور یہ کہ علم غیب پروردگار بر حق کے پاس ہی ہے۔ سواے تعالی کے اذن کے ایسا کوی طریقہ کار موجود نہیں جو صحیح جواب کی طرف رہنمایکرسکے۔ اور یہ اذن صرف اور صرف اطاعت الہی اور اس کے حکم کے مطابق مودت اہلیبیتؑ و معصومینؑ سے ہی ممکن ہے۔ دعا ہے کہ رب العزت کی علیم و خبیر ذات اقدس بحق نور معصومینؑ ہماری بصیرت و قلوب پر پڑے احجاب کو چاق فرما دے۔ الہی آمین

اخبار کے سوال مین تین امور کی شمولیت ضروری ہے

بندش و ترتیب سوال۔

۔ اسم سایل و مطلوب

۔ وقت و زمانہ

 

بندش و  ترتیب سوال

ا ۔ سوال کا مطلب واضح ہو اور یہ غیر ضروری الفاظ اور بےجا تمحید سے پاک ہونا چاہیے۔ سوال جتنا مختصر و مدلل ہو گا، جواب اتنا ہی عمدھ برآمد ہو گا۔

 ب ۔ سوال کے حروف کی تعداد بہت اہمیت رکھتی ہے، اس کے حروف بنا کر سوال کے ساتھ ملانا بہتر نتایج دے سکتا ہے، اسی طرح سوال تعداد نقاط، تعداد حروف ناطق و صوامت بھی اہم ہیں۔

 ج ۔ ملفوظی صورت میں سوال اپنی روح کی طرف گردش کرتا ہے۔ جتنا بسط کیا جاے اتنی ہی گہرای موجود ہو گی، بعض اوقات صرف ملفوظی کرنے سے ہے جواب ناطق کیا جا سکتا ہے۔

 د ۔ اگر کلیہ و قایدہ میں حروف سوال کو تخلیص کیا جا رہا ہو تو سوال کے حروف اس طرح ترتیب دیں کہ بعداز خالص حروف مقصد و سایل و وقت برقرار رہیں۔

 ھ ۔ اہم امر کو پہلے رکھیں اور باقی کو بعد میں، مثال کے طور پر اگر وقت اہم ہے تو اس کو پہلے لکھیں، جس کلیہ میں جمل حروف سوال لیا جاتا ہو اس میں ترتیب اہم نہیں۔

 و ۔ اگر سوال کے حروف سے جواب ناپید ہو تو حروف جمل و تعداد یا ملفوظی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 

اسم سایل و مطلوب

 ا ۔ اسم سایل کا صحیح ہونا اور بمعہ اسم والدہ یا والد و عہدھ وغیرہ ضروری ہے

ب – علامہ شاد گیلانی صاحب کے مطابق تخصیص کے لیے اسم شہر یا ملک بھی شامل کیا جاے۔

 ج ۔ اگر تخلیص مقصود ہو تو اسم سایل کا سوال کے شروع میں آنا لازمی ہے۔

 د ۔ اگر اسم سایل یا مطلوب سوال کے مقصد کے حروف کو ختم کر سکتا ہو تو حروف مقصد تبدیل کر دیں۔ جیسا کہ سایل عبد الرزاق اور مقصد رزق، اس میں بعداز تخلیص رزق کے حروف منہی ہو جایں گے

 ھ ۔ آج کل ہو شخص کا آی ڈی کارڈ نمبر، موبایل نمبر تخصیص کے لیے استعمال کیا جا ستکا ہے۔ اسی طرح وقتی سوالات میں اعداد طولبلد و عرض بلد کے حروف بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

الغرض وہ تمام معلومات جو کہ ایک انسان کی شناخت کو منفرد بناتی ہین، استعمال کی جا سکتی ہیں۔

 

وقت و زمانہ

ا ۔ استخراج جواب مین دن تاریخ ماھ سال وقت کی خاص اہمیت ہے، اگر وقتی معلومات نامکمل ہو گیں تو جواب درست نہیں ہو سکتا۔ ان معلومات کو مختلف انداز میں سوال میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ :

– حروف اسم طالع و ساعت

– حروف یوم ماھ و سال و دن

– حروف وقت یعنی منٹ، سیکنڈ ، گھنٹے اور ٹایم زون وغیرھ۔

ب – صبح ، شام رات وغیرہ کے حروف

ج – جس زبان میں سوال ہو اسی زبان کی معلومات شامل کریں، میرا تجربہ ہے کی کلیہ میں جمل کی صورت میں عربی ماھ دن وغیرہ بہتر کام کرتے ہیں

د – قمری و شمسی تاریخیں دونوں ہی سے کام لیا جا سکتا ہے مگر ھجری و قمری تواریخ بہتر ہیں۔

ھ – سایل کی عمر کے عداد کے حروف بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

– ہحرصورت وقت کا تعلق مقام کے ساتھ ہے اس لیے اسم شہر و ملک یا پورا ایڈرس بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

و – وقتی سوالات میں جو الفاظ سایل کہے ان میں تبدیلی نہ کی جاے۔ ورنہ جواب غلط ہو سکتا ہے۔

ز – اگر سوال ماضی میں پوچھا گیا ہو تو اسی وقت کو شامل کریں۔

ح – اگر سوال مستقبل کا ہو تو مستقبل کو حال مان کر بھی استخراج کیا جا سکتا ہے

ط – زمان تین طریق پر ہے یعنی وتد و مایل و ذایل، یعنی اساس کا پہلا حرف حال دوسرا مستقبل ہے اور تیسرا ماضی ہے، اس خاص نکتے پر اپنے کسے اور مضمون میں تفصیلی بحس کروں گا انشاللہ۔